ویلینٹاین ڈے تو چودھ فروری کو ھو گیا تھا۔ میرے سارے عاشق دوستوں نے اپنی اپنی معشقاوں کو محبت کے خط لیکھیں اور گلاب کے پھول بھی دیے۔ اس وقت مجھے بھی ایسا لگا کہ میں بھی کسی سے پیار کرو؛ کسی کو خط محبت لکھیں۔ تب مجھے یاد آی میری ایک سھیلی۔ جو بچپن سے ھی نھیں بلکہ؛ میری پیدایش سے ھی میری ساتھ تھی۔
میری امی نے ابو نے اور سارے ماحول نے اسے میرے ساتھ بایدھ دیا تھا۔ زندگی کہ ھر موڈ ھر؛ ھر پل اس نے میرا ساتھ دیا۔ پھلی جماعت سے دسویں جماعت تک وھ میرے ساتھ تھی۔ میں اس سے بھت پیار کرتا تھا۔ لیکن دسویں کے بعد وھ مجھ سے کچھ دور دور ھی رھنے لگی۔ پھر بھی میں نے اس کا ساتھ نھیں چھوڈا۔ کنوکہ وھ میری ھمراھ تھی۔
مجھ پر کرز تھا اس کا۔ ویلینٹاین ڈے کے موکے پر دو آشق اپنی محبت بیاں کرتے ھیں۔ ایک دوسرے کو ’آے لو یو’ کھتے ھیں۔ لیکن میں ایسا نیھں کر سکتا تھا۔ کنوں کہ اس سے اس کے ساتھ گستاخی ھو جاتی۔ پیار؛ ممتا؛ غم یہ سب بیاں کرنے کا زریا ھے وھ میرے لیے۔ آج میں اس کی محبت میں بوری طرح ھوش گوں بیٹھا ھوں۔ محبت اندھی ھوتی ھے یہ میں نے اس سے پیار کرنے کے بعد جانا۔ اب ایسا لگتا ھے کہ دوسرے کسی سے پیار ھی نہ کرو۔ پریم دن کے موقے پر مجھے اس کے پیار کی دل و جان سے یاد آی۔ اس لیے یہ خط لکھ رھا ھوں۔ وھ میری ھی نیھں بلکہ پورے قوم کی ھے۔ دنیا کےھر ھندوستانی کی ھے۔ وھ ھے میری مادری زبان’؛ اردو۔۔۔
)یہ میرا پھلاا اردو بلاگ ھے۔ میں نے مراٹھی ’تی’ کا اردو ترجمہ کیا ھے۔
No comments:
Post a Comment
to: tushar.kute@gmail.com